Surprise Me!

How many Ruler did Rule on Arabian Land before Islam

2025-03-20 5 Dailymotion

جزیرہ نماء عرب پر اسلام سے پہلے متعدد حکمرانوں، قبائلی سرداروں اور بادشاہوں نے حکومت کی۔ یہ خطہ قدیم زمانے سے ہی مختلف قبائل اور ریاستوں میں تقسیم تھا، جن میں سے ہر ایک کا اپنا نظام حکومت اور حکمران تھا۔ اسلام سے پہلے کے دور کو "دور جاہلیت" بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ اس زمانے میں عرب معاشرہ مختلف قبائلی تنازعات، بت پرستی اور اخلاقی اقدار کے فقدان کا شکار تھا۔
ذیل میں جزیرہ نماء عرب پر اسلام سے پہلے حکومت کرنے والے اہم حکمرانوں اور ریاستوں کی تفصیل پیش کی گئی ہے:
1. یمن کی قدیم ریاستیں:
یمن (جنوبی عرب) قدیم زمانے سے ہی ایک متمدن اور زرخیز خطہ تھا۔ یہاں متعدد ریاستیں قائم تھیں، جن میں سب سے مشہور درج ذیل ہیں:
سبائی سلطنت (1200 قبل مسیح سے 275 عیسوی):
سبائی سلطنت یمن کی سب سے قدیم اور طاقتور ریاست تھی۔
اس کا دارالحکومت "مآرب" تھا، جو اپنے مشہور "مآرب بند" کے لیے جانا جاتا تھا۔
سبائی حکمرانوں نے تجارت، بالخصوص خوشبو اور مصالحوں کی تجارت، کو فروغ دیا۔
مشہور سبائی حکمرانوں میں "ملکہ بلقیس" کا ذکر قرآن مجید میں بھی آیا ہے، جو حضرت سلیمان علیہ السلام کے دور میں حکمران تھیں۔
حمیری سلطنت (110 قبل مسیح سے 525 عیسوی):
حمیری سلطنت سبائی سلطنت کے بعد یمن میں قائم ہوئی۔
اس کا دارالحکومت "ظفار" تھا۔
حمیری حکمرانوں نے یمن پر طویل عرصے تک حکومت کی، لیکن 525 عیسوی میں ایک بیرون حملے کے بعد یہ سلطنت ختم ہو گئی۔
2. حیرہ کی ریاست (عراق کے جنوب میں):
حیرہ کی ریاست عرب کے شمالی حصے میں واقع تھی، جو موجودہ عراق کے جنوبی علاقوں پر مشتمل تھی۔
یہ ریاست ایرانی ساسانی سلطنت کے زیر اثر تھی۔
حیرہ کے حکمرانوں کو "المناذرة" کہا جاتا تھا۔
مشہور حکمرانوں میں امرؤ القیس کا نام نمایاں ہے، جو ایک شاعر بھی تھا۔
3. غسانی ریاست (شام کے علاقے میں):
غسانی ریاست عرب کے شمال مغرب میں واقع تھی، جو موجودہ شام اور اردن کے علاقوں پر مشتمل تھی۔
یہ ریاست بازنطینی سلطنت کے زیر اثر تھی۔
غسانی حکمرانوں کو عیسائی مذہب کی حمایت حاصل تھی۔
مشہور حکمرانوں میں الحارث بن جبلة کا نام شامل ہے۔
4. مکہ کے قریشی سردار:
مکہ اسلام سے پہلے بھی ایک اہم تجارتی اور مذہبی مرکز تھا۔
قریش قبیلہ مکہ کا سب سے طاقتور قبیلہ تھا، اور ان کے سرداروں نے مکہ پر حکومت کی۔
قریشی سرداروں میں عبد المطلب (حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا) کا نام نمایاں ہے، جو کعبہ کے متولی تھے۔
5. طائف کے ثقیف قبیلے:
طائف کا علاقہ ثقیف قبیلے کے زیر اثر تھا۔

یہ قبیلہ تجارت اور زراعت میں مشہور تھا۔
6. مدینہ کے اوس اور خزرج قبائل:
مدینہ (اس وقت یثرب) میں اوس اور خزرج نامی دو اہم قبائل تھے، جو اکثر آپس میں لڑتے رہتے تھے۔
ان قبائل کے سرداروں نے یثرب پر حکومت کی۔
7. دیگر قبائلی سردار:
جزیرہ نماء عرب کے مختلف حصوں پر چھوٹے چھوٹے قبائل کے سردار حکومت کرتے تھے۔
ہر قبیلہ اپنے علاقے کا خود مختار حکمران تھا، اور ان کے درمیان اکثر جنگیں ہوتی رہتی تھیں۔
نتیجہ:
جزیرہ نماء عرب پر اسلام سے پہلے کوئی ایک مرکزی حکومت قائم نہیں تھی، بلکہ یہ خطہ مختلف ریاستوں اور قبائل میں بٹا ہوا تھا۔ ہر علاقے کا اپنا حکمران تھا، جن میں یمن کے سبائی و حمیری بادشاہ، حیرہ کے المناذرة، غسانی حکمران، اور مکہ و مدینہ کے قبائلی سردار شامل تھے۔ اسلام کے ظہور کے بعد یہ تمام علاقے ایک مرکزی اسلامی ریاست میں متحد ہو گئے۔